Maktaba Wahhabi

295 - 393
کو زکوٰۃ ادا کرنے پر مجبور کرے نیز فقراء میں اور دیگر مصارف میں تقسیم کرنے کی بھی ذمہ داری قبول کرے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی مذکورہ بالا حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ امام خود یا اپنے نائب کے ذریعے زکوٰۃ وصول کرکے تقسیم کرے، اگر کوئی زکوٰۃ ادا کرنے سے انکار کرے، تو اس سے زبردستی وصول کی جائے۔ خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے قول و فعل سے زکوٰۃ کے ارکانِ اسلام میں سے ایک ہم رکن ہونے کی اہمیت کو بیان کیا تھا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو عرب(قبائل میں سے)کافر ہوگئے جوگئے، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس طرح قتال کرسکتے ہیں، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کہہ دیں، پس جس نے اس کلمہ کا اقرار کرلیا، وہ مجھ سے اپنے مال و جان کو … اس کے حق کے سوا … بچالے گا اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے ایک رسی [1] دینے سے بھی انکار کریں گے، جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادا کیا کرتے تھے، تو میں اس کے انکار کی وجہ سے ان سے قتال کروں گا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم! میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے قتال کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو شرحِ صدر عطا کردیا تھا، تو میں نے بھی جان لیا کہ حق یہی ہے۔ [2]
Flag Counter