Maktaba Wahhabi

302 - 393
تم کو(ان کاموں سے)باز رہنا چاہیے۔) شیخ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ شراب میں دو خرابیاں ہیں، ایک کا تعلق لوگوں کے ساتھ خرابی سے ہے کہ شرابی لوگوں کے ساتھ لڑتا جھگڑتا اور ان پر ظلم و زیادتی کرتا ہے اور دوسری خرابی کا تعلق اس کے اپنے نفس کی تہذیب سے ہے کہ شرابی پر بہمیت کی حالت طاری ہوجاتی ہے اور اس کی عقل زائل ہوجاتی ہے، جس پر ساری شائستگی کا انحصار [1] شراب شرابی کو ایسی ایسی برائیوں کے ارتکاب پر آمادہ کرتی ہے کہ اگر اس نے شراب نہ پی ہوتی، تو شائد وہ ان برائیوں کا ارتکاب نہ کرتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری اُمت کو شراب کی خرابی کے بارے میں متنبہ فرمایا ہے۔ امام ابن ماجہ نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ مجھے میرے دوست آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ شراب نہ پینا کیونکہ یہ ہر برائی کی چابی ہے۔ [2] شراب اور بدکاری میں بہت گہرا تعلق ہے۔ امیر المؤمنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بدکاری کے ارتکاب کے لیے شراب کے اثر کو بیان کیا ہے۔ حافظ ابوبکر عبدالرزاق نے عبدالرحمن بن حارث بن ہشام سے روایت کیا ہے کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ انھوں نے فرمایا:شراب نوشی سے اجتناب کرو کیونکہ یہ اُمّ الخبائث ہے، تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص عبادت کرتا اور عورتوں سے کنارہ کش رہتا تھا، ایک بدکار عورت اس پر عاشق ہوگئی، اس نے اس
Flag Counter