کرنے کو پسند کرتی ہو لیکن تمہاری اپنے گھر میں نماز تمہارے حجرے میں نماز سے سے افضل ہے اور تمہارے حجرے میں نماز صحن میں نماز سے افضل ہے اور تمہاری صحن میں نماز اپنی قوم کی مسجد میں نماز سے افضل ہے اور اپنی قوم کی مسجد میں نماز میری مسجد میں نماز سے افضل ہے۔ ‘‘(اس فرمانِ نبوی کے بعد)انھوں نے حکم دیا اور ان کے گھر کے آخری اور اندھیرے گوشے میں ان کے لیے مسجد بنادی گئی، جس میں وہ اپنی زندگی کے آخری دم تک نماز ادا کرتی رہیں۔ [1]
جمعہ کے لیے عورت کی حاضری کے عدم وجوب کی دلیل یہ حدیث ہے، جسے امام ابوداؤد نے طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار اشخاص کے سوا ہر مسلمان کے لیے جمعہ حق اور واجب ہے:(۱)مملوک غلام،(۲)عورت،(۳)بچہ اور(۴)مریض۔ [2]
ان تمام دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ گھر کی پابندی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ یہ حکم تمام مومن عورتوں کے لیے ہے، اللہ تعالیٰ نے ازواجِ مطہرات کو جو بطورِ خاص مخاطب فرمایا ہے، تو یہ تشریف و تکریم کی وجہ
|