Maktaba Wahhabi

349 - 393
اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو گھروں ہی میں رہنے کا اور گھروں میں جانے کے لیے اجازت طلب کرنے کا حکم دیا ہے، لہٰذا اگر مرد گھروں میں جھانکنے لگیں تو خواتین کے گھروں ہی میں رہنے کے حکم کا مقصود فوت ہوجائے گا اور طلب اجازت کی قانون کی حکمت ہی ختم ہوجائے گی۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروزے کے سوراخ سے اندر جھانکا، تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کنگھی تھی، جس کے ساتھ آپ سر میں کنگھی کر رہے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو، تو میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا کیونکہ اجازت لینے کا حکم دیکھنے ہی کی وجہ سے تو ہے، [1] امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ ’’اجازت لینے کا حکم دیکھنے ہی کی وجہ سے تو ہے ‘‘، اس کے معنی یہ ہیں کہ اجازت لینے کا حکم اس لیے ہے کہ نظر کسی حرام چیز پر نہ پڑجائے لہٰذا کسی کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ دروازے کے سوراخ میں سے دیکھے کیونکہ اس طرح اجنبی عورت پر نظر پڑجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جھانکنے والے پر کسی خفیف چیز کا دے مارنا جائز ہے، اگر وہ کوئی خفیف چیز ماردے اور اس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے، تو اس پر کوئی تاوان نہیں، جب اس نے کسی ایسے گھر میں دیکھا ہو، جس میں کوئی محرم عورت نہ ہو، واللہ أعلم۔[2] جیسا کہ امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگوں کے گھروں میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکے، تو ان کے لیے
Flag Counter