Maktaba Wahhabi

359 - 393
لوٹتیں اور اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ [1] عیدگاہ میں ان کی حاضری سے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت بیان کی ہے کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم دوشیزگان اور پردہ نشین خواتین کو نکالیں البتہ حائضہ عورتیں نماز سے الگ رہیں۔ [2] شادیوں کی محفلوں میں جانے کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح میں ایک باب کا عنوان یہ قائم فرمایا ہے:باب ذھاب النسآء والصبیان إلی العرس(شادی کے لیے عورتوں اور بچوں کے جانے کا باب)اور اس میں انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو شادی سے واپس آتے ہوئے دیکھا تو آپ فرحت و مسرت سے کھڑے ہوگئے [3] اور فرمانے لگے کہ ’’ تم مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو ‘‘[4]، اگر خواتین کا اس محفل میں جانا ناجائز ہوتا، تو آپ انھیں یقینا اس سے منع فرمادیتے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ترجمہ باب اس لیے قائم فرمایا ہے تاکہ کوئی اسے مکروہ خیال نہ کرے، اس باب کے ذریعے آپ نے اسے بلاکراہت مشروع قرار دیا ہے۔ ‘‘[5] غزوات میں ان کی شرکت کے
Flag Counter