Maktaba Wahhabi

367 - 393
کے نقاب اور دستانے ممنوع ہیں یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نقاب اور دستانے ان عورتوں میں مصروف تھے، جو محرم نہ ہوتیں، اس سے معلوم ہوا کہ وہ اپنے چہروں اور ہاتھوں کو چھپاتی تھیں۔ [1] قابل ذکر بات یہ ہے کہ جن فقہاء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے، ان کا چہرے کے چھپانے اور اس کی افضلیت کے بارے میں اختلاف نہیں ہے بلکہ ان کا اختلاف پردے کے وجوب و عدم وجوب کے بارے میں ہے جیسا کہ انھوں نے چہرے کھلے رکھنے کو مطلقاً جائز قرار نہیں دیا بلکہ اس کے جواز کو انھوں نے مشروط قرار دیا ہے، مثلاً امام قرطبی رحمہ اللہ نے ائمہ مالکیہ میں سے ابن خویذ منداد سے نقل کیا ہے کہ عورت جب خوبصورت ہو اور اس کے چہرے اور ہاتھوں کو ننگا رکھنے سے فتنے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے چھپانا واجب ہے۔ [2] حنفیہ میں سے صاحب درختار نے لکھا ہے کہ نوجوان عورت کے لیے مردوں کے مابین چہرہ کھلا رکھنا ممنوع ہے یہ اس لیے نہیں کہ وہ پردہ ہے بلکہ یہ فتنہ کے ڈر کی وجہ سے ہے اور اس کی طرف نظر شہوت سے دیکھنا جائز نہیں ہے۔ [3] شیخ محمد ناصر الدین البانی، جو ان علماء معاصرین میں سے ہیں، جو چہرے کے پردے کو واجب نہیں سمجھتے، فرماتے ہیں کہ ’’ اس کے لیے یہ شرط ضروری ہے کہ چہرے اور دونوں ہاتھوں پر زینت کی کوئی چیز نہ ہو کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ:وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ کے عموم کا یہی تقاضا ہے، ورنہ چہرے کا پردہ واجب ہے، خصوصاً اس دور میں جس میں عورتیں چہروں اور ہاتھوں کو مختلف قسم کے سامانِ آرائش و زیبائش سے مزین کرنے کے فتنہ میں مبتلا ہیں،
Flag Counter