Maktaba Wahhabi

376 - 393
کہیں بلکہ تالی بجائیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں کے لیے تسبیح اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔‘‘ [1] سبھی جانتے ہیں کہ حجر و عمرہ کے لیے احرام باندھنے والے سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھے [2] لیکن عورت کے لیے تلبیہ کے وقت آواز بلند کرنے کا حکم نہیں ہے تاکہ اس کی آواز کی زینت ظاہر نہ ہو۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے اہل علم سے سنا ہے کہ عورتوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنے کا حکم نہیں ہے، عورت کو اپنے دل میں تلبیہ کہنا چاہیے۔ [3] ابن قدامہ فرماتے ہیں کہ ’’ ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ ’’ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ سنت یہ ہے کہ عورت اپنی آواز کو بلند نہ کرے بلکہ اسے اپنے جی میں تلبیہ کہنا چاہیے۔ ‘‘ عطاء، مالک، اوزاعی، شافعی اور اصحاب رائے کا بھی یہی قول ہے، خوفِ فتنہ کے باعث اس کے لیے آواز بلند کرنا مکروہ ہے، اسی لیے اس کے لیے اذان اور اقامت مسنون نہیں ہے بلکہ اس کے لیے مسنون یہ ہے کہ نماز میں امام کو متنبہ کرنے کے لیے تسبیح کی بجائے تالی بجائے۔[4] شریعتِ بیضاء نے شر و فساد سے بچانے والی اس تدبیر کو بھی نظر انداز نہیں کیا، حالانکہ یہ جگہ روئے زمین کی سب سے پاکیزہ جگہ اور لوگ اپنے سب سے افضل عمل میں مشغول ہوتے ہیں۔
Flag Counter