Maktaba Wahhabi

378 - 393
داخل ہونے کے لیے عورتوں کے لیے ایک دروازہ بھی مخصوص فرمادیا تھا۔ امام ابوداؤد نے ’’ سنن ‘‘ میں ایک باب کا عنوان اس طرح قائم کیا ہے:باب اعتزال النسآء فی المساجد من الرجال(مساجد میں عورتوں کے مردوں سے الگ تھلگ ہونے کا باب)پھر اس باب میں انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ دروازہ ہم عورتوں کے لیے چھوڑ دیں(تو کیا خوب ہو)نافع(عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے شاگرد)بیان کرتے ہیں کہ(اس فرمانِ نبوی کے سننے کے بعد)عبداللہ کبھی اس دروازے سے داخل نہ ہوئے حتی کہ فوت ہوگئے۔ [1] قابل مسرت بات یہ ہے کہ بعض اسلامی ملکوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم پر عمل کے لیے ابھی تک اہتمام کیا جاتا اور عورتوں کے لیے ایک دروازہ مخصوص کردیا جاتا ہے، جو اکثر و بیشتر مسجد کے آخری حصے میں ہوتا ہے تاکہ مرد انھیں نہ دیکھ سکیں۔ اسی طرح اسلامی شریعت نے فیصلہ کیا ہے کہ عورتوں کی صفیں مردوں کی صفوں سے علیحدہ ہوں، خواہ عورت ایک ہی ہو۔ امام عبدالرزاق نے مالک سے، انھوں نے اسحق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انھوں نے انس بن مالک سے، انھوں نے اپنی دادی ملیکہ سے یعنی اسحق کی دادی سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کھانے کی دعوت دی، جو انھوں نے تیار کیا تھا، آپ نے کھانا کھایا اور پھر فرمایا:کھڑے ہوجاؤ، ہم تمہارے لیے نماز پڑھیں ‘‘، راوی کہتے ہیں کہ میں اس چٹائی کی طرف کھڑا ہوا، جو طویل عرصہ سے استعمال ہونے کی وجہ سے کالی سیاہ ہوچکی تھی، میں نے اس پر پانی کے چھینٹے مارے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے، میں اور یتیم
Flag Counter