ایک قابل اعتماد مسلمان ہو یا عورتوں کی ایک جماعت ہو یا آزاد بااعتماد مسلمان عورت ہو یا عادل لوگ ہوں، تو قابل غور بات یہ ہے کہ اگر سفر حج کے لیے یہ شرط ہے، تو مسلمان عورت کو اس بات کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے نام سے جہاں چاہے اکیلی چلی جائے یا سیر و سیاحت کے نام سے اکیلی سفر کرتی رہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہد شوہر کو حکم دیا کہ وہ جہاد ترک کردے اور حج کا ارادہ کرنے والی اپنی بیوی کے ساتھ چلا جائے تاکہ وہ اپنے سفر میں محرم کے بغیر نہ ہو۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ عورت کے امین مردوں اور عورتوں کی صحبت میں سفر سے متعلق ہم نے ائمہ کرام کا جو اختلاف ذکر کیا ہے، اس کا تعلق اس سفر سے ہو، جو فریضہ حج یا عمرہ ادا کرنے کے لیے ہو اور اگر سفر ان دونوں کے سوا کسی اور مقصد کی خاطر ہے، تو امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قاضی عیاض نے کہا ہے کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حج و عمرہ کے سوا کسی اور مقصد کے لیے سفر بغیر محرم نہ کرے، صرف دار الحرب سے ہجرت کے لیے سفر اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر محرم ساتھ نہ بھی ہو تو وہ تنہا دار الاسلام کی طرف ہجرت کرسکتی ہے۔ [1]
|