Maktaba Wahhabi

39 - 393
کی سزا ابتداء ہی سے اس کے حرام ہونے کو مستلزم ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَالّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ فَاِنْ شَھِدُوْا فَاَمْسِکُوْھُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰی یَتَوَفّٰھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلًا o وَالَّذٰنِ یَاْتِیٰنِھَا مِنْکُمْ فَاٰذُوْھُمَا فَاِنْ تَابَا وَاَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْھُمَا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا [1] (مسلمانو! تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں، ان پر انہی لوگوں میں سے چار شخصوں کی شہادت لو، اگر وہ(ان کی بدکاری کی)گواہی دیں تو اُن عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کردے یا اللہ ان کے لیے کوئی اور سبیل(پیدا)کرے۔ اور جو دو مرد تم میں سے بدکاری کریں تو ان کو ایذا دو پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نیکوکار ہوجائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو۔ بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا(اور)مہربان ہے۔) امام ابوبکر جصاص رحمہ اللہ نے ان میں سے پہلی آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس بات میں سلف میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ ابتداء اسلام میں زانیہ کی حد تھی، پھر انھوں نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت اور اس کے بعد والی آیت:وَالَّذٰنِ یَأْتِیْنٰھَا مِنْکُمْ فَاٰذُوْھُمَا کے بارے میں روایت ہے کہ عورت جب زنا کرتی تو اسے گھر میں بند کردیا جاتا حتی کہ وہ مرجاتی اور مرد جب زنا کرتا تو اسے طعن و تشنیع اور جوتوں کے ساتھ مار سے ایذا دی جاتی تھی۔ [2]
Flag Counter