Maktaba Wahhabi

63 - 393
میں سے ایک بالواسطہ یا بلاواسطہ مرضِ آتشک کے باعث موت کا شکار ہوجاتا ہے۔ ‘‘[1] ڈاکٹر ہوفلنڈ کہتے ہیں کہ ’’ زندگی کو کم کرنے والی تمام بیماریوں میں سے میرے علم کے مطابق بدکاری میں اضافے کی بیماری سے زیادہ وبال اور انسان کے لیے موت کا بڑا سبب بننے والی اور کوئی بیماری نہیں، ہم بہت آسانی کے ساتھ اسے موت کو نزدیک کردینے والا قریب ترین وسیلہ شمار کرسکتے ہیں۔ ‘‘[2] جیمس باجیہ نے کہا ہے کہ ’’ نوجوان کے لیے فرض ہے کہ دیگر تمام خواہشات کی نسبت وہ اپنی طبعی خواہش کو زیادہ قابو میں رکھے کیونکہ قابو پانے کے اعتبار سے یہ سب سے مشکل، زندگی کو کم کرنے کے لیے سب سے تیز رفتار، قوتوں کو کم کرنے کے لیے سب سے مضبوط، مشقت و تکلیف میں مبتلا کردینے والی اور شفاء سے دور کردینے والی خواہش ہے۔ ‘‘ [3] ان ممالک کے حالات بھی اس بات کے شاہد ہیں، جن میں زنا عام ہے۔ مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ نے فرانسیسی سوشیالوجسٹ بیول بیورو(Boul Bureoll)کی کتاب کے حوالہ سے فرانسیسیوں پر جنسی امراض کے اثرات کے بارے میں لکھا ہے: ’’ شہوانیت کے اس تسلط کا اوّلین نتیجہ یہ ہوا ہے کہ فرانسیسیوں کی جسمانی قوت رفتہ رفتہ جواب دیتی چلی جارہی ہے۔(ائمہ)ہیجانات نے ان کے اعصاب کمزور کردیئے ہیں، خواہشات کی بندگی نے ان میں ضبط اور برداشت کی طاقت کم ہی باقی چھوڑی ہے اور امراض خبیثہ کی کثرت نے
Flag Counter