Maktaba Wahhabi

84 - 393
بھی زیادہ عرصہ تک فسق و فجور کی وادیوں میں شادی کے بندھن سے آزاد سرگردان وحیراں رہتے ہیں، پھر ایک وقت آتا ہے کہ وہ آوارگی اور قلق و اضطراب کی اس زندگی سے اکتا جاتے ہیں تو وہ اسی بدکار عورت سے شادی کرلیتے ہیں تاکہ وہ گھر کے اطمینان و سکون اور گھر سے باہر کی آزاد دوستی کی لذت کو یکجا کرسکیں۔ ‘‘[1] (۴) جنسی انارکی کے پھیلنے کی صورت میں بچوں کی ولادت کو روکنے کی کوششیں زیادہ ہوجاتی ہیں کیونکہ بچے کو جنسی لذتوں سے لطف اندوز کے رستہ میں ایک رکاوٹ سمجھا جاتا ہے، اس کے لیے مادہ منویہ کو ضائع کیا جاتا ہے، مانع حمل گولیاں استعمال کی جاتی ہیں اور اگر حمل قرار پاجائے تو پھر اسقاطِ حمل کے لیے گولیاں استعمال کی جاتی ہیں اور اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو تمام حدود سے تجاوز کرتے ہوئے بچوں سے نجات پانے کے لیے انھیں ولادت کے بعد قتل کردیا جاتا یا سڑکوں پر پھینک دیا جاتا ہے اور یہ سارے طریقے آبادی میں آبادی کے لیے مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ سورون نے لکھا ہے کہ ’’ قانونِ فطرت یہ ہے کہ کوئی بھی امت جب نفسانی شہوات کی آواز پر لبیک کہتی ہے اور بے راہ روی اور جنسیت تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے تو وہ اولاد پیدا کرنے اور نسل کے باقی رکھنے سے غافل ہوجاتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ بچے اس کی حریت، لذت اور معاشی خوش حالی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ قانونِ فطرت کا دشمن یہ طرزِ عمل، جنسی شہوتوں کی بندگی پر ڈیرے ڈالنے والوں کو منع حمل اور اسقاطِ جنین کے لیے مختلف وسائل استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ابتداء میں تو اس اُمت کے افراد کی تعداد برقرار رہتی ہے اور اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوتی
Flag Counter