قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ ‘‘۔
فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ، قَال:’’ أَلَیْسَتْ بِالْبَلَدَۃِ الْحَرَامِ؟‘‘۔
قَالَ :’’فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌکَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا، فِيْ شَھْرِکُمْ ھٰذا، فِي بَلَدِکُمْ ھٰذَا، إِلیٰ یَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ۔ أَلْاَھْلْ بَلَّغْتُ؟‘‘
قَالُوْا:’’نَعَمْ‘‘۔
قَال:’’ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ، فَلْیُبَلِّغ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعیٰ مِنْ سَامِعٍ، فَلَا تَرَ جِعُوْا بَعْدِيْ کَفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔‘‘[1]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کہا:
’’کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج کون سا دن ہے؟‘‘
ہم نے عرض کیا :’’اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )زیادہ جانتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، یہاں تک کہ ہم نے سمجھا ؛ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا:’’کیا یہ قربانی کا دن نہیں ؟‘‘
ہم نے عرض کیا:’’کیوں نہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘
ہم نے عرض کیا:’’ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )زیادہ جانتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کا
|