Maktaba Wahhabi

216 - 413
کوئی اور نام رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا:’’کیا یہ ذوالحجہ نہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا:ہاں ضرور ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ کون سا شہر ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا:’’ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا:’’کیا یہ حرمت والا شہر نہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا:’’کیوں نہیں ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پس تمہارے خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے اس دن کی حرمت،اس مہینہ اور اس شہر میں ہے تاآنکہ تم اپنے رب تعالیٰ سے جا ملو۔ کیا میں نے تمہیں پیغام[الٰہی]پہنچا دیاہے؟‘‘انہوں نے عرض کیا:’’ جی ہاں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اللہ! گواہ ہو جائیے۔[یہاں ]موجود [حضرات] غائب [لوگوں ] کو [میری بات]پہنچا دیں۔ پس کتنے ہی لوگ جن تک [بات]پہنچائی جاتی ہے، سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔ میرے بعد کافر نہ ہو جانا،کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنا شروع کر دو۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلوب استفہام استعمال کرتے ہوئے،تین دفعہ حضرات صحابہ سے استفسار فرمایا:’’کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ دن کون سا ہے؟ یہ مہینہ کون سا ہے؟ یہ شہر کون سا ہے؟‘‘ اور اس اسلوب کے استعمال کے پس منظر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ یہ تھا کہ کہ بتلائی جانے والی بات کی طرف حضرات صحابہ مکمل توجہ کریں اور اس بات کی عظمت و اہمیت ان کے دلوں میں جا گزیں ہو جائے۔ علمائے امت رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس حقیقت کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔ اس سلسلے میں علامہ قرطبی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں :
Flag Counter