Maktaba Wahhabi

337 - 413
فَجَعَلُوْا یَضْرِبُوْنَ بِأَیْدِیْھِمْ عَلَی أَفْخَاذِھِمْ۔ فَلَمَّا رَأَیْتُھُمْ یُصَمِّتُونَنِيْ، لٰکِنِّيْ سَکَتُّ۔ فَلَمَّا صَلَّی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَبِأَبِيْ ھُوَ وَأُمِّيْ! مَا رَأَیْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَہٗ وَلَا بَعْدَہٗ أَحْسَنَ تَعْلِیْمًا مِنْہُ۔ فَوَاللّٰہِ! مَا کَھَرَنِيْ وَلَا ضَرَبَنِيْ وَلَا شَتَمَنِيْ،قَالَ:’’ إِنَّ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ لَا یَصْلُحُ فِیْھَا شَیْئٌ مِنْ کَلَامِ النَّاسِ۔ إِنَّمَا ھُوَ التَّسْبِیْحُ وَالتَّکْبِیْرُ وَقِرَائَۃُ الْقُرْآنِ أَوْ کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم۔‘‘[1] ’’جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں نماز پڑھ رہا تھا،تو لوگوں میں سے ایک شخص نے چھینک ماری،تو میں نے کہا:’’اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے۔‘‘ [ یہ سن کر ]لوگوں نے مجھے اپنی نگاہوں کا نشانہ بنایا، تو میں نے کہا:’’[تمہیں ]مائیں گم کر دیں !تمہیں کیا ہوا کہ میری طرف دیکھ رہے ہو؟‘‘ انہوں نے اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں پر مارنا شروع کر دیا۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرا رہے ہیں [یعنی خاموش رہنے کا اشارہ کر رہے ہیں ]، تو میں چپ ہو گیا [یعنی بادل نخواستہ] پس جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، میرے ماں باپ آپپر فدا! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھا تعلیم دینے والا معلم نہ آپ سے پہلے دیکھا، اور نہ ہی بعد میں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ کی قسم ! نہ آپ نے مجھے جھڑکا، نہ مارا، نہ ہی گالی دی، آپ نے فرمایا:’’بلا شک و شبہ اس نماز میں لوگوں کی کسی بھی قسم کی گفتگو درست نہیں۔ بلاشبہ یہ تو تسبیح، تکبیر اور قران کریم کی تلاوت ہے۔
Flag Counter