Maktaba Wahhabi

389 - 413
اور بائیں جانب بڑی عمر کے لوگ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے سے فرمایا:’’ کیا تم مجھے ان کو [پہلے] دینے کی اجازت دیتے ہو؟ ‘‘ لڑکے نے عرض کیا:’’ اللہ تعالیٰ کی قسم! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے باقی میں سے ملنے والے حصہ کے معاملہ میں کسی کو بھی میں اپنے آپ پر ترجیح نہیں دوں گا۔‘‘ راوی نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس[یعنی مشروب کے برتن] کو اس کے ہاتھ میں دے دیا۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں کہ یہ لڑکے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تھے۔ [1] مذکورہ بالا دونوں حدیثوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بدو اور لڑکے سے معاملہ ایک دوسرے سے یکسر مختلف تھا۔ دونوں واقعات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بڑی عمر کے لوگ تھے اور دونوں میں سے ایک واقعہ میں دائیں جانب ایک لڑکے اور دوسرے میں ایک بدو تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے سے بائیں جانب بیٹھے ہوئے بڑی عمر کے لوگوں کو دینے کی اجازت چاہی،لیکن بدو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں جانب بیٹھے ہوئے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دینے کی اجازت طلب نہ فرمائی، بلکہ خود ہی بقیہ مشروب بدو کو تھما دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دونوں کے ساتھ معاملہ میں یہ اختلاف ان دونوں کے اختلاف احوال کی وجہ سے تھا۔ اللہ تعالیٰ محدّثین کرام کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے اس حقیقت کو بڑی عمدگی سے واضح فرمایا۔ مثال کے طور پر اس سلسلے میں علامہ قرطبی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے، کہ: ’’وَإِنَّمَا اسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْغُلاَمَ، وَلَمْ یَسْتَأْذِنِ الْأَعْرَابِيَّ کَمَا فِي الْحَدِیْثِ الْآخَرِ، وَبَدَأَ بِہٖ قَبْلَ أَبِيْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ لِمَا عَلِمَ
Flag Counter