Maktaba Wahhabi

391 - 413
فَقَالَ أَبُوْ بَرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ خَالُ الْبَرَائِ رضی اللّٰه عنہما :’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! صلی اللّٰه علیہ وسلم فَإِنِّيْ نَسَکْتُ شَاتِيْ قَبْلَ الصَّلاَۃِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ أَکْلٍ وَّشُرْبٍ، وَأَحْبَبْتُ أَنْ تَکُونَ شَاتِيْ أَوَّلَ مَا یُذْبَحُ فِيْ بَیْتِيْ، فَذَبَحْتُ شَاتِيْ وَتَغَدَّیْتُ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الصَّلاَۃَ ‘‘۔ قَالَ:’’ شَاتُکَ شَاۃُ لَحْمٍ ‘‘۔ قَالَ:’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَإِنَّ عِنْدَنَا عَنَاقًا لَنَا جَذْعَۃً ھِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَیْنِ أَفَتَجْزِي عَنِّيْ ؟ ‘‘۔ قَالَ:’’ نَعَمْ، وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ‘‘۔[1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کی نماز کے بعد ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’ جس نے ہمارے جیسی نماز پڑھی اور ہمارے جیسی قربانی دی،تو اس کی قربانی درست ہوئی اور جس نے نماز سے پہلے قربانی دی، پس وہ نماز سے پہلے ہی ہے، [حقیقت میں ] اس کی کوئی قربانی نہیں۔‘‘ براء کے ماموں ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہما نے عرض کیا:’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک میں نے اپنی بکری کی قربانی نماز سے پہلے دے لی ہے، میں جانتا تھا کہ آج کھانے پینے کا دن ہے اور میں نے پسند کیا کہ میری بکری میرے گھر کا اولین ذبیحہ بنے، اسی بنا پر میں نے اپنی بکری ذبح کردی اور نماز کے لیے آنے سے پہلے میں نے اس کا گوشت کھا بھی لیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہاری بکری تو گوشت کی بکری ہے [یعنی اس کا گوشت کھانے کی غرض سے اس کو ذبح کیا گیا۔]‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ایک سال کا بکری
Flag Counter