Maktaba Wahhabi

135 - 380
’’کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں والے تمام پتھر ، درخت اورمٹی بھی تلبیہ کہنے لگتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے دائیں بائیں سے زمین منقطع ہوجاتی (یعنی وہ بھی تلبیہ کہنے لگتی )ہے۔‘‘ شیخ احمد عبدالرحمن البنّا رحمہ اللہ بلوغ الامانی شرح الفتح الربانی میںلکھتے ہیں کہ تلبیہ کہنے والے کے دائیں بائیں سے زمین کے منقطع ہوجانے کا معنیٰ یہ ہے کہ اس کے دائیں بائیںسے نہ صرف شجر وحجر تلبیہ کہنے لگتے ہیں بلکہ زمین کے پتھر اور ڈھیلے بھی از مشرق تامغرب تلبیہ میں شریک ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات اس ذکر کی فضیلت اور اس ذکر کے عنداللہ مقام ومرتبہ اورشرف کاپتہ دیتی ہے اوربعید نہیںکہ تلبیہ کہنے والے کے نامۂ اعمال میں ان اشیاء کے تلبیہ کہنے کا ثواب بھی شامل ہو جائے کیونکہ ان چیزوں کے تلبیہ میں شریک ہونے کا سبب تو وہ شخص ہی بنا ہے۔ واللہ اعلم (بلوغ الأماني من أسرار الفتح الرباني: ۱۱/ ۱۸۴) صحیح بخاری ومسلم میں مذکور ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ ڈھلانوں اور وادیوں کی طرف اترتے اوربلندیوں کی طرف چڑھتے وقت بکثرت تلبیہ کہنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: (( اَمَّا مُوْسَیٰ عليه السلام کَاَنِّیْ اَنْظُرُ اِلَیْہِ اِذَا انْحَدَرَ فِي الْوَادِيْ یُلَبِّيْ (وفي روایۃ:) کَاَنِّيْ أَنْظُرُ اِلَیٰ مُوْسیٰ عليه السلام ھَابِطاً مِّنَ الثَّنِیَّۃِ لَہٗ جُؤَارٌ اِلیٰ اللّٰہِ تَعَالیٰ بِالتَّلْبِیَۃِ )) [1] ’’میں گویا موسی علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ جب کسی وادی میں اترتے ہیں
Flag Counter