Maktaba Wahhabi

137 - 380
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حدودِ حرم میں داخل ہوتے تو تلبیہ کہنا بند کردیتے۔ پھر مقامِ ذی طویٰ میں رات گزارتے، وہیں فجر پڑھتے اورپھر غسل کرتے۔ اوربیان کرتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیاکرتے تھے۔‘‘[1] اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ شہرِ مکہ دیکھ لینے اور حدودِ حرم میں داخل ہونے تک تلبیہ جاری رکھا جائے گا جبکہ سنن ابو داود وترمذی کی بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ طواف اور حجرِ اسود کے استلام تک تلبیہ جاری رکھا جائے۔ امام ترمذی سے نقل کرتے ہوئے سید سابق نے غالباً ان دونوں قسم کی احادیث کو جمع کرنے کے لیے ہی لکھا ہے کہ جب حاجی کسی میقات سے احرام باندھ کر آرہا ہو تودخولِ حرم پر تلبیہ کہنا بند کردے اور اگر تنعیم یا جعرانہ سے احرام باندھا ہو تو جب شہرِ مکہ میں داخل ہوجائے تو تلبیہ کہنا منقطع کردے۔ ( فقہ السنۃ: ۱/ ۶۶۴، حاشیہ)
Flag Counter