Maktaba Wahhabi

375 - 380
’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عُمَرُ ‘‘ ’’اے عمر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۶۲) 3۔ حجرئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دیواروں اور جالیوں کو چُھونا، انھیں چومنا اور اس کا طواف کرنا جائز نہیں۔ بعض لوگ تو جالیوں یا دیواروں کو چُھونے کے بعد پھر اپنے ہاتھوں کو اپنے منہ اور سینے پر ملتے ہیں اور آنکھوں پر لگاتے ہیں۔ حبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معیار شرعی نہیں بلکہ مصنوعی ہے۔ بالفاظِ دیگر درآمدہ ہے کیونکہ خود امام غزالی رحمہ اللہ نے اس چوما چاٹی پرنکیر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اِنَّہٗ عَادَۃُ النَّصَارَیٰ وَالْیَھُوْدِ‘‘ (یہ یہود ونصاریٰ کی عادت ہے) (احیاء علوم الدین: ۱/ ۲۴۴ بحوالہ المناسک، ص: ۶۲) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی یہی فتویٰ ہے۔ (مجموع الفتاویٰ: ۲۶/ ۹۷) امام نووی اور ابن قدامہ نے بھی ان امور کو ناجائز ہی لکھاہے۔ (شرح المہذب للنووي والمغني لابن قدامہ: ۳/ ۵۰۰) اور تو اور ان امور کو بجا لانے میں پیش پیش لوگوں کے پیشوا، بریلوی مکتبِ فکر کے بانی احمد رضا خان بریلوی نے بھی ان امور کو منع قرار دیا ہے۔ چنانچہ وہ ’’أنوار البشارات في مسائل الحج والزیارات‘‘ (ص: ۲۹) پرلکھتے ہیں: ’’خبردار! جالی شریف کو بوسہ دینے اور ہاتھ لگانے سے بچو کیونکہ یہ خلافِ ادب ہے بلکہ چار ہاتھ فاصلہ سے زیادہ قریب نہ جاؤ۔‘‘ اور آگے (ص:۷۴) لکھتے ہیں: ’’رو ضۂ انور کا نہ طواف کرو، نہ سجدہ، نہ اتنا جھکو کہ رکوع کے برابر ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ان کی اطاعت ہے۔‘‘
Flag Counter