Maktaba Wahhabi

147 - 199
منشیات کے بارے میں نازل ہونے والی اس سے پہلی آیت سورۂ نساء میں شامل ہے جسے یہاں نقل کیا جارہا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ ﴾ ’’اے ایمان والو! تم اس وقت نماز کے قریب بھی نہ جائو جب تم نشے میں مست ہو، یہاں تک کہ تم سمجھنے لگوجو کچھ تم کہتے ہو ۔‘‘ [1] منشیات کے بارے میں نازل ہونے والی آخری آیت سورۂ مائدۃ کی حسب ذیل آیت ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ ’’اے ایمان والو! بے شک شراب اور جوا اور آستانے اور فال نکالنے کے تیر ناپاک شیطانی عمل ہیں، سو ان سے بچوتاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ [2] قرآن کریم ساڑھے بائیس برس کے عرصے میں نازل ہواا ور معاشرے میں کی جانے والی بیشتر اصلاحات بتدریج نافذ کی گئیں۔ اس کا مقصد نئے قوانین پر عملدرآمد میں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا تھا کیونکہ معاشرے میں اچانک تبدیلی ہمیشہ بغاوت اور افراتفری پر منتج ہوتی ہے۔ منشیات کی ممانعت تین مراحل میں کی گئی۔ اس سلسلے میں پہلی وحی میں صرف یہ ذکر فرمایا گیا کہ نشہ آوراشیاء کا استعمال بہت بڑا گناہ ہے اور ان میں کچھ فائدہ بھی ہے لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے زیادہ ہے۔ اس سے اگلی وحی میں نشے کی حالت میں نماز پڑھنا منع فرما دیا گیا۔ اس سے یہ ظاہر ہوا کہ کسی مسلمان کو دن کے اوقات میں کوئی نشہ نہیں کرنا چاہیے، اس لیے کہ ہر
Flag Counter