Maktaba Wahhabi

148 - 199
مسلمان پر دن میں پانچ مرتبہ نماز ادا کرنا فرض کردیا گیا ہے۔ اس آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ جب رات کو کوئی شخص نماز ادا نہ کررہا ہوتو اسے نشہ کرنے کی اجازت ہے، اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ وہ چاہے تو نشہ کرے اورنہ چاہے تو نہ کرے۔ قرآن اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔ اگراس آیت میں یہ کہا گیا ہوتا کہ جب کوئی شخص نماز نہ پڑھ رہا ہو تو وہ شراب پی سکتا ہے، تب یہ بات بلاشبہ مبنی بر تضاد ہوتی۔ اللہ تعالیٰ نے نہایت موزوں الفاظ استعمال فرمائے ہیں۔ آخر میں سورۂ مائدۃ کی آیت نمبر90 کے ذریعے سے ہمیشہ کے لیے نشہ آور چیزوں کی ممانعت کردی گئی۔ اس سے ظاہر ہوا کہ تینوں آیات ایک دوسرے کی ضد نہیں ہیں اگران میں باہمی تضاد ہوتا تو بیک وقت تینوں آیات پرعمل کرنا ممکن نہ ہوتا۔ چونکہ ہرمسلمان سے قرآن مجید کی ہر آیت کو ماننے کی توقع کی جاتی ہے، اس لیے جب وہ سورۂ مائدۃ کی آیت نمبر90پر، جوآخر میں نازل ہوئی، عمل کرتا ہے تو سابقہ دو آیات سے بھی خود بخود اتفاق اور ان پرعمل درآمد ہوجاتا ہے۔ فرض کیجیے !میں کہتا ہوں کہ میں لاس اینجلس میں نہیں رہتا۔ بعد میں، میں کہتا ہوں کہ میں کیلیفورنیا میں نہیں رہتا۔ اورآخر میں،میں یہ بیان دیتا ہوں کہ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں نہیں رہتا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا کہ یہ تینوں بیانات باہم متضاد ہیں، حالانکہ ہر بیان پہلے بیان کے مقابلے میں زیادہ معلومات فراہم کرتا ہے، لہٰذا صرف یہ کہہ دینے سے کہ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں نہیں رہتا، خود بخود واضح ہوجاتا ہے کہ میں کیلیفورنیا یا لاس اینجلس میں بھی نہیں رہتا، اسی طرح جب شراب کی مکمل ممانعت کردی گئی تو ظاہر ہے نشے کی حالت میں نماز ادا کرنا بھی ممنوع ٹھہرا اور یہ بات بھی سچ ثابت ہوئی کہ نشہ آور اشیاء کااستعمال بڑا گناہ ہے اوراس میں انسانوں کے لیے کچھ فائدہ بھی ہے لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے زیادہ ہے۔
Flag Counter