ایمان کا دوسرا رکن: فرشتوں پر ایمان ایمان کا دوسرا رکن (ایمان بالملائکۃ) ہے ،(ملائکہ ) ملک (بفتح اللام) کی جمع ہے، جس کا معنی فرشتہ ہے، فرشتوں کے وجود پر ایمان لانا فرض ہے، اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ][1] یعنی:نیکی تو اللہ تعالیٰ ،روزِ آخرت،فرشتوں،کتابوں اور نبیوں پر ایمان لانے کانام ہے۔ فرشتوں پر ایمان لانے کی حقیقت فرشتوں پر ایمان لانے کی حقیقت یہ ہے کہ ان کے موجود ہونے کی تصدیق کی جائے اور یہ مانا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں [عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَ ][2] یعنی باعزت بندے قراردیاہے۔گویا فرشتے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں اور ان پر ہماراایمان اس وقت تک درست اورمکمل نہیں ہوسکتا جب تک ان تمام اموروافعال کو تسلیم نہ کرلیاجائے،جو ان کے بارہ میں کتاب وسنت میں واردہوئے ہیں۔اوریہ تسلیم کرنا، ہرزیادتی یاکمی یا تحریف وغیرہ سے پاک ہو۔ فرشتوں کے وجود کا انکاریا ان کے اعمال وافعال جو انہیں تفویض کئے گئے ہیں، کا انکار کفر ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [وَمَنْ يَّكْفُرْ بِاللہِ وَمَلٰۗىِٕكَتِہٖ وَكُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا][3] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |