Maktaba Wahhabi

100 - 271
ایمان کا دوسرا رکن: فرشتوں پر ایمان ایمان کا دوسرا رکن (ایمان بالملائکۃ) ہے ،(ملائکہ ) ملک (بفتح اللام) کی جمع ہے، جس کا معنی فرشتہ ہے، فرشتوں کے وجود پر ایمان لانا فرض ہے، اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ][1] یعنی:نیکی تو اللہ تعالیٰ ،روزِ آخرت،فرشتوں،کتابوں اور نبیوں پر ایمان لانے کانام ہے۔ فرشتوں پر ایمان لانے کی حقیقت فرشتوں پر ایمان لانے کی حقیقت یہ ہے کہ ان کے موجود ہونے کی تصدیق کی جائے اور یہ مانا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں [عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَ ][2] یعنی باعزت بندے قراردیاہے۔گویا فرشتے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں اور ان پر ہماراایمان اس وقت تک درست اورمکمل نہیں ہوسکتا جب تک ان تمام اموروافعال کو تسلیم نہ کرلیاجائے،جو ان کے بارہ میں کتاب وسنت میں واردہوئے ہیں۔اوریہ تسلیم کرنا، ہرزیادتی یاکمی یا تحریف وغیرہ سے پاک ہو۔ فرشتوں کے وجود کا انکاریا ان کے اعمال وافعال جو انہیں تفویض کئے گئے ہیں، کا انکار کفر ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [وَمَنْ يَّكْفُرْ بِاللہِ وَمَلٰۗىِٕكَتِہٖ وَكُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا][3]
Flag Counter