اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَيْءٍ۰ۭ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَہِيْنٌ ][1] یعنی:اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اولاد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے، ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے ۔ 3جنت میں بلاحساب داخل کروانے کی شفاعت، جس کی دلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ دعاہے جو آپ نے عکاشہ بن محصن الغفاری کیلئے فرمائی تھی،تاکہ وہ ان سترہزار افراد میں شامل ہوجائے، جنہیں بلاحساب جنت کا داخلہ نصیب ہوگا۔[2] 4تخفیفِ عذاب کی شفاعت،جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا ابوطالب کیلئے عذاب میں نرمی کی شفاعت فرمائیں گے،چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے( ضحضاح) میں ڈال دے گا، جہاں آگ صرف دوقدموں کو چھووے گی،مگر اس میں بھی اتنی شدت ہوگی کہ دماغ کھولتا رہے گا۔[3]والعیاذباللہ. 5دخولِ جنت کی شفاعت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (أنا أول الناس یشفع فی الجنۃ،وأنا أکثر الأنبیاء تبعا )[4] یعنی:میں سب سے پہلے دخولِ جنت میں شافع ہونگا،اور تمام انبیاء میں میرے پیروکار سب سے زیادہ ہونگے۔ ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی وارد ہیں: (آتی باب الجنۃ یوم القیامۃ فأستفتح،فیقول الخازن:من أنت؟ فأقول: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |