یہ ارکانِ خمسہ کہلاتے ہیں،جن کا ذکر عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے ،جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:بنی الاسلام علی خمس …الحدیث۔ یعنی اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پرقائم ہے …۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا پانچوں اموربیان فرمادیئے جن کا ذکر حدیثِ جبرئیل میں ہے۔ ’’محمد رسول اللہ‘‘ کی شہادت کی اہمیت ان پانچ ارکان میں ’’لاالٰہ الا اللہ ‘‘ اور’’ محمدرسول اللہ ‘‘ کی گواہی سب سے مقدم ہے،جس سے ان دونوں اعتقادی امور کی حقیقت واہمیت اجاگرہوتی ہے ،جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ رب العالمین کی توحید نہ صرف یہ کہ اصل الاصول ہے بلکہ تمام اعمال وعقائد میں سب سے مقدم نکتہ ہے ،اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی مذکور ہے ،اور یہ دونوں گواہیاں آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ یعنی اگرکوئی شخص ’’لاإلٰہ الا اللہ ‘‘ کی گواہی دیتا ہے مگر ’’محمد رسول اللہ ‘‘ کی گواہی نہیں دیتا یا اس گواہی میں کسی انحراف کاشکارہے تواس کی ’’لاإلٰہ الا اللہ ‘‘ کی گواہی غیرمعتبر متصور ہوگی۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ( والذی نفس محمد بیدہ! لایسمع بی أحد من ھذہ الأمۃ یھودی ولانصرانی ،ثم یموت ولم یؤمن بالذی ارسلت بہ إلا کان من أصحاب النار.)[1] اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !میری رسالت کی خبر اس امت کے کسی فرد کوپہنچی خواہ وہ یہودی ہویاعیسائی ، پھر وہ اس پر ایمان نہ لایا تووہ جہنمیوں میں سے ہوگا۔ اسی طرح اگرکوئی شخص ’’محمد رسول اللہ ‘‘کی گواہی دیتا ہے،لیکن ’’لاإلٰہ الا اللہ ‘‘کی گواہی میں کسی |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |