شفاعتِ عظمیٰ کابیان یومِ آخرت پر ایمان لانے کا ایک اہم ترین حصہ ،شفاعتِ عظمیٰ پر ایمان لانا ہے،یہ حساب وکتاب سے قبل ارضِ محشر میں ہوگی،یہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاخاصہ ہے،اور یہی مقامِ محمود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حساب وکتاب کیلئے آنا،اور اس صفت پر ایمان کا طریقہ اسی شفاعت کے بعد اللہ تعالیٰ حساب وکتاب کیلئے آئے گا،اللہ تعالیٰ کاآنا قرآن مجید میں مذکور ہے: [وَّجَاۗءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا][1] یعنی:اور آئے گاتیرا رب،اور فرشتے صفیں باندھے ۔ عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہمااس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: یعنی لفصل القضاء بین خلقہ.یعنی:اللہ تعالیٰ کا یہ آنا ،اپنی مخلوقات میں فیصلے کرنے کیلئے ہے۔ اس آیتِ کریمہ سے اللہ تعالیٰ کی صفتِ مجیٔ یعنی :آنا،ثابت ہورہی ہے،جس پر ہماراایمان ہے،البتہ اللہ تعالیٰ کے آنے کی کیفیت ہم نہیں جانتے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آنے کی کیفیت بیان نہیں فرمائی،لہذا جو کچھ بتادیا اس پر ایمان لانافرض ہے ،کسی تاویل یا تشبیہ کے بغیر،اور جو نہیں بتایا اس کے علم کو بلا تشبیہ وتأویل ،اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیاجائے،اس عقیدہ کے ساتھ کہ اس کی ہرصفت ،کمال ہے،ہر نقص اور عیب سے پاک ہے۔ شفاعتِ عظمیٰ کی تفصیل ارضِ محشر کی یہ شفاعت،شفاعتِ عظمی کہلاتی ہے، جو احادیثِ صحیحہ میں (حدیثِ شفاعت) کے نام سے مذکورومعروف ہے،جس کاخلاصہ یہ ہے کہ لوگ محشر کے وقوف سے انتہائی پریشان |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |