دیاجاتاہے۔ چنانچہ کچھ فرشتے مأمور بالوحی ہیں ،کچھ مأمور بالمطر (بارش) ہیں، کچھ کی ڈیوٹی رحمِ مادر میں ہے،کچھ فرشتوں کو جنت سے متعلق امور سونپے گئے ہیں ،کچھ جہنم پر مقرر کئے گئے ہیں ،اور کچھ کی دیگر ڈیوٹیاں ہیں۔ ہرفرشتہ اپنی تفویض کردہ ڈیوٹی کسی تاخیر یانافرمانی کے بغیر خوب نبھا رہا ہے : [عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ۔ لَا يَسْبِقُوْنَہٗ بِالْقَوْلِ وَہُمْ بِاَمْرِہٖ يَعْمَلُوْنَ][1] یعنی:وہ بڑے ہی معززبندے ہیں،کسی بات تک میں اللہ تعالیٰ سے سبقت نہیں کرتے اور اسی کے امر کی تعمیل میں لگے رہتے ہیں۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ قولہ تعالیٰ:[ فَالْمُدَبِّرٰتِ اَمْرًا ][2] کی تفسیر میں فرماتے ہیں آسمانوں اورزمینوں میں، سورج، چاند، ستاروں، بادلوں، ہواؤں،نباتات اورحیوانات سے صادر ہونے والی ہرحرکت، ملائکہ مؤکلین کی تنفیذ سے رونماہوتی ہے(جو خالق ومالک کی اطاعت کا مظہرہے) حافظ ابن قیم رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:کتاب وسنت اس بات پر شاہد ہے کہ بہت سے ملائکہ کو مختلف مخلوقات پر ڈیوٹی سونپی گئی ہے، چنانچہ کچھ ملائکہ پہاڑوں پر مامور ہیں ،کچھ بادلوں اوربارش پر ،کچھ سورج چاند ستاروں پر،کچھ جہنم پرتاکہ اس کی آگ کو جلاتے رہیں اور اس میں آنے والوں کو عذاب دیتے رہیں،کچھ فرشتے جنت پر مامور ہیں تاکہ اس کے حسن ،نعمتوں ،نہروں کے اجراء اور باغات کی تیاری جیسی خدمات انجام دیتے رہیں،کچھ ملائکۃ الرحمۃ ہیں ،کچھ ملائکۃ العذاب ہیں ،کچھ ملائکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے عرش کو اٹھانے پر مامور ہیں، جبکہ ملائکہ کی ایک کثیر تعداد کو یہ ڈیوٹی سونپی گئی ہے کہ وہ اپنی نمازوں اور تحمیدات وتسبیحات کے ذریعے آسمانوں کو آباد رکھیں۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |