اس گناہ کے ارتکاب میں ان کے ارادہ ومشیئت کو کوئی دخل نہیں۔ ایک سوال اور اس کاجواب ہماری اس تقریر سے ایک سوال کا جواب آسان ہوگیا جو بار بار پوچھا جاتا ہے اور وہ یہ کہ :بندہ مسر ہے یا مخر ؟ مخر سے مراد :جسے اپنے افعال واعمال پر اختیار حاصل ہو ،اور مسر سے مراد جو ہر قسم کے اختیار، ارادہ اور مشیئت سے عاری ہو،اور جس طرح چلایا جائے اسی طرح چلنے پر مجبور ہو۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ نہ تو اسے مطلقاً مسر کہا جاسکتا ہے نہ مطلقاً مخر ،بلکہ یوںکہاجائے گا کہ وہ اس اعتبار سے مخر ہے کہ اسے اپنے افعال کی انجام دہی میں مشیئت وارادہ حاصل ہے، جس کی بناء پر اس کے تمام اعمال اس کا کسب قرار پاتے ہیں ،چنانچہ وہ ہر نیک عمل پر مستحقِ ثواب، اور ہر بُرے عمل پر مستحقِ عذاب ہے۔ جبکہ بندہ اس اعتبار سے مسر ہے کہ اس سے صادر ہونے والاکوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کی مشیئت سے خارج نہیں بلکہ ہر عمل اللہ تعالیٰ کی مشیئت ،ارادہ ،خلق اور ایجاد کے دائرہ میں ہے۔ ہدایت اور گمراہی اللہ تعالیٰ کی مشیئت وارادہ سے حاصل ہوتی ہے قولہ: یضل من یشائ،فیخذلہ بعدلہ ، ویھدی من یشاء فیوفقہ بفضلہ، فکل میسر بتیسیرہ الی ماسبق من علمہ وقدرہ،من شقی او سعید ترجمہ:جسے چاہتا ہے، بتقاضۂ عدل گمراہ کرکے ذلتوں اور پستیوں میں پھینک دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ،بتقاضۂ فضل ہدایت وتوفیق سے سرشار فرمادیتا ہے ،لہذا ہر بدبخت یا نیک بخت پر، اللہ تعالیٰ کے علمِ سابق اور اس کی لکھی ہوئی تقدیر کے مطابق اس کی توفیق سے (بُرا یا اچھا) راستہ آسان کردیا گیا۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |