الفاظ جاری تھے:(الصلاۃ وما ملکت أیمانکم) سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ادا ہونے والاآخری جملہ یہی تھا:(الصلاۃ وما ملکت أیمانکم) یہ بات بھی اہمیت ِنماز کی زبردست دلیل ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے معراج کی رات،اپنے رسول کو آسمانوں پر بلاکر فرض فرمایا، یہ تمیز کسی اور فریضہ کو حاصل نہیں ہے ۔ روزِ قیامت جب جہنمیوں سے ان کے جہنم میں جانے کا سبب معلوم کیاجائے گا تو وہ کہیں گے : [قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّيْنَ][1] یعنی: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔ تبھی تو قرآن نے مؤمنین کا پہلا وصف،ادائیگی ٔ نماز ذکر فرمایا ہے: [قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِيْنَ ہُمْ فِيْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَ][2] یعنی:مومنین فلاح پاگئے ،وہ لوگ جو اپنی نمازوںمیں خشوع وخضوع اختیار کرنے والے ہیں،بلکہ اس سیاق میں آخری وصف بھی حفاظت ِ نماز ہے فرمایا: [وَالَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَوٰتِہِمْ يُحَافِظُوْنَ][3] یعنی: مومن وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہ سورہ (المؤمنون) کامقام ہے ،جبکہ سورہ (المعارج) میں بھی اسی اسلوب سے نماز کاتذکرہ کیاگیاہے۔چنانچہ ان لوگوں کے اوصاف ذکرکئے گئے جوجہنم سے محفوظ رہیں گے ،پہلاوصف: [اِلَّا الْمُصَلِّيْنَ ۙ الَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَاتِہِمْ دَاۗىِٕمُوْنَ][4] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |