کوئی چیزتقدیر سے باہرنہیں(ایک عظیم حدیث) وعن عبدﷲ بن عباس رضی ﷲ عنھما قال کنت خلف رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یوما فقال:( یاغلام ! إنی اعلمک کلمات :احفظ ﷲ یحفظک ،احفظ ﷲ تجدہ تجاھک، اذا سألت فاسأل ﷲ واذا استعنت فاستعن ب اللہ ، واعلم ان الامۃ لواجتمعت علی ان ینفعوک بشیٔ لم ینفعوک الابشیٔ قد کتبہ ﷲ لک ولو اجتمعوا علی ان یضروک بشیٔ لم یضروک الابشیٔ قد کتبہ ﷲ علیک، رفعت الاقلام وجفت الصحف ) ترجمہ:عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، فرماتے ہیں:ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوارتھا ، آپ نے فرمایا:اے لڑکے! میں تجھے چند اہم امور کی تعلیم دیتا ہوں ،تم اللہ تعالیٰ کے حدود وفرائض کی حفاظت کرو ، اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے گا۔تم ا ﷲتعالیٰ کی حدود وفرائض کی حفاظت کرو ،ہمیشہ اسے اپنے سامنے پاؤگے ۔جب بھی مانگوصرف اللہ تعالیٰ سے مانگو ، اور جب بھی مدد طلب کرو صرف اللہ تعالیٰ سے کرو ،اور اچھی طرح جان لو!اگر پوری امت تمہیں کوئی نفع پہنچانا چاہے تو اللہ تعالیٰ کے لکھے ہوئے نفع کے علاوہ کوئی نفع نہیں پہنچ سکتی۔ اور اگر پوری امت تمہیں نقصان پہچانے کے در پے ہوجا ئے تو اللہ تعالیٰ کے لکھے ہوئے نقصان کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتی۔ (تقدیر لکھنے والی )قلمیں اٹھالی گئی ہیں اور صحیفے(جن پر تقدیر لکھی گئی ہے) خشک ہوچکے ہیں۔ اس حدیث کی حافظ ابن رجب نے اپنی کتاب ’’جامع ا لعلوم الحکم فی شرح خمسین حد یثا من جوامع ا لکلم‘‘ (۱/۴۵۹) میں بڑی نفیس شرح فرمائی ہے۔ الاربعون النوویۃ کی یہ حدیث نمبر ۱۹ ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |