ہے،جس کے چند اقتباسات درج کئے جاتے ہیں:مؤمن جب قبرمیں دفن کردیاجاتاہے تو: فیأتیہ ملکان فیجلسانہ فیقولان لہ: من ربک؟فیقول:ربی اللہ، فیقولان لہ:ما دینک؟ فیقول: دینی الإسلام ،فیقولان لہ: ما ھذا الرجل الذی بعث فیکم؟فیقول: ھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم. یعنی:مؤمن کے پاس دوفرشتے آتے ہیں،اسےبٹھالیتے ہیں اور پوچھتے ہیں:تیرارب کون ہے؟وہ کہتا ہے :میرا رب اللہ ہے۔پھر وہ پوچھتے ہیں:تیرادین کیاہے؟وہ جواب دیتا ہے:میرادین اسلام ہے۔ پھر وہ پوچھتے ہیں:یہ شخص کیا ہے جو تمہارے بیچ مبعوث کیاگیا؟ وہ جواب دیتاہے:وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس شخص کی بابت ،اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم دیاجاتاہے: فأفرشوہ من الجنۃ وألبسوہ من الجنۃ وافتحوا لہ بابا إلی الجنۃ،قال فیأتیہ من رَوحھا وطیبھا، ویفسح لہ فی قبرہ مد بصرہ. یعنی: اس کیلئے جنت کا بستر بچھادیاجائے اور اسے جنت کالباس پہنادیاجائے اور اس کیلئے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیاجائے، چنانچہ جنت کی ہوائیں اورخوشبوئیں اسے مستقل پہنچتی رہتی ہیں اور اس کی قبر کو تاحدِنگاہ کشادہ کردیاجاتاہے۔ کافر (یا نافرمان )شخص کے ذکر میں فرمایا: ویأتیہ ملکان فیجلسانہ، فیقولان لہ:من ربک؟فیقول: ھاہ ھاہ لاأدری! فیقولان لہ: ما دینک؟ فیقول: ھاہ ھاہ لاأدری!فیقولان لہ:ما ھذا الرجل الذی بعث فیکم؟فیقول: ھاہ ہاہ لاأدری. یعنی:کافر کے پاس دوفرشتے آتے ہیں،اس سے پوچھتے ہیں؟ تیرا رب کون ہے؟وہ جواب دیتاہے:ہائے ہائے (کلمہ تعجب)میں نہیں جانتا۔پھر وہ پوچھتے ہیں:تیرا دین کیاہے؟ وہ جواب |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |