اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ذریعے ،قیامت کی تیاری کرناہے،اور اپنی آخرت کو سنوارنا ہے: عن أنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،أن رجلا سأل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن الساعۃ،فقال:متی الساعۃ؟قال :وماذا أعددت لھا ؟قال: لاشیٔ، إلا أنی أحب اللہ ورسولہ صلی اللہ علیہ وسلم، فقال:(أنت مع من أحببت)[1] یعنی:انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارہ میں سوال کیا،اس نے کہا:قیامت کب آئے گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم نے قیامت کیلئے تیاری کیا کی ہے؟ اس نے کہا: کچھ خاص نہیں،البتہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرتاہوں۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسی کے ساتھ ہوگے جس کے ساتھ( دنیا میں) محبت کرتے ہو۔ قیامت،جمعہ کے دن قائم ہوگی قیامت کے علم کے بارہ میں احادیث سے صرف اتنی بات معلوم ہوئی ہے کہ وہ جمعہ کے دن قائم ہوگی: عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:(خیر یوم طلعت علیہ الشمس یوم الجمعۃ ،فیہ خلق آدم ،وفیہ أدخل الجنۃ، وفیہ أخرج منھا، ولا تقوم الساعۃ إلافی یوم الجمعۃ)[2] یعنی:ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے،جمعہ کا دن ہے،اسی دن آدم علیہ السلام کو پیداکیاگیا،اور اسی دن انہیں جنت میں داخل |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |