ہونگے:ایک وہ سایہ جو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پیدافرمائے گا،بعض احادیث میں اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے کا ذکرہے۔ دوسرا انتظام اندرونی ٹھنڈک کے حصول کا ہوگا،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض ہے ،جس کا پانی صرف اہل السنۃ یعنی ان لوگوں کو میسر ہوگا جو بدعات سے پوری طرح اجتناب برتتے ہوئے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ سے جڑے رہے،جن کا اوڑھنا بچھونا،صرف احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی رہا ۔ عن سھل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال ،قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم :(إنی فرطکم علی الحوض،من مر علی شرب،ومن شرب لم یظمأ أبدا،لیردن علی أقوام أعرفھم ویعرفونی،ثم یحال بینی وبینھم)[1] یعنی:سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں حوض کوثر پہ تم سے پہلے پہنچ کر تمہارا انتظارکرونگا، جو اس حوض سے گذرے گا وہ ضرور اس کا پانی پئیے گا،اور جسے حوض کوثر کا پانی نصیب ہوگیا اسے کبھی پیاس نہ لگے گی،کچھ لوگ حوض کوثر پہ وارد ہونگے، جنہیںمیں پہچانتا ہونگا اور وہ مجھے پہچانتے ہونگے،پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ حائل کردی جائے گی۔ ابوحازم(اس حدیث کے راوی)فرماتے ہیں:جب مجھ سے نعمان بن ابی عیاش نے یہ حدیث سنی تو پوچھا:کیا تم نے اسی طرح سھل بن سعد سےسنا ہے؟میں نے کہا:ہاں۔تو انہوں نے کہا: میں گواہی دیتاہوں کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اس حدیث پر مزید یہ الفاظ نقل فرمائے ہیں: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(جب میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ حائل کردی جائے گی)تو میں کہوں گا:یہ مجھ سے ہیں،تو کہاجائے گا:(انک لاتدری ماأحدثوا بعدک)یعنی:آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیاکیا نئی چیزیں ایجاد کرڈالیں۔تو میں کہوں گا:(سحقا سحقا لمن غیر بعدی)یعنی:جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل ڈالا،انہیں مجھ سے دورکردیاجائے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |