یعنی:ہرعمل کی صحت وقبولیت کامدار انسان کی نیت ہے،اورہرشخص کو اس کے عمل سے صرف وہی کچھ ملے گا ،جو وہ نیت کرے گا… لہذانماز،جس کاحساب سارے اعمال پر مقدم ہے کی قبولیت کیلئے اتباعِ سنت کے ساتھ ساتھ حفاظت ِنیت ازحدضروری ہے، ان دوشرائط کے بغیر یہ عظیم عمل، محض بے کار ہے۔ و اللہ المستعان۔ نمازباجماعت کی اہمیت مَردوں کیلئے نماز،مسجد میں باجماعت اداکرنا ضروری ہے ؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِمبارک ہے : (إن اثقل صلاۃ علی المنافقین صلاۃ العشاء وصلاۃ الفجر ،ولو یعلمون ما فیھما لأتوھما ولو حبوا، ولقد ھممت أن آمر بالصلاۃ فتقام، ثم آمر رجلا فیصلی بالناس،ثم أنطلق معی برجال معھم حزم من حطب إلی قوم لایشھدون الصلاۃ فأحرق علیھم بیوتھم بالنار) [1] یعنی:بے شک منافقین پر سب سے بھاری دونمازیںہیں :فجراور عشائ،اور اگر وہ جان لیں کہ ان دونمازوں کا کتنا اجروثواب ہے تو انہیں اداکرنے کیلئے ضرورآئیں،خواہ گھٹنوں کے بل آنا پڑے۔ اور میں نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ نماز قائم کرنے کاحکم دوںاورایک شخص کو جماعت کرانے پر مأمور کردوں،اور پھر کچھ لوگوںکو ،جن کے پاس ایندھن کے گٹھے ہوں،اپنے ساتھ لیجاؤں اور ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگادوں جو نمازباجماعت کیلئے حاضر نہیں ہوئے۔ ممکن ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ارادے پر عملی جامہ اس لئے نہ پہنایاہوکہ گھروں |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |