انحراف یا اضطراب کاشکار ہے تو اس کی مذکورہ گواہی غیر معتبر اور مردودہوگی ۔ جبریل امین علیہ السلام نے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو مختلف سوال کئے،ان میں سے پہلا سوال ،اسلام کی بابت تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی تعریف میں پانچ امورکاذکرفرمایا: 1أتشھد أن لاإلٰہ إلا ﷲ وأن محمدا رسول اللہ یعنی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ حق نہیں ہے اورگواہی دینا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اسلام کا اہم ترین نکتہ،توحید ورسالت کی گواہی اسلام کے تعلق سے پہلا نکتہ جو سب سے اہم ہے ،دوگواہیوں پر قائم ہے،جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ(لاإلٰہ إلا ﷲ) اور ’’محمد رسول ﷲ‘‘ کا محض اقرار کافی نہیں ہے ،بلکہ اقرار کے ساتھ ساتھ دل سے پوری معرفت اوربصیرت کے ساتھ گواہی دینا بھی ضروری ہے۔ سورۃ الزخرف میں اللہ تعالیٰ نے اس اہم اصل کو گواہی اورعلم کے ساتھ مشروط ومقرون فرمایاہے: [اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ يَعْلَمُوْنَ] یعنی:مگر جو حق یعنی(لاإلٰہ إلا ﷲ) کی گواہی دیں اس طرح کہ انہیں اس کا علم بھی ہو۔ ’’لاالٰہ الااللہ‘‘ کی لفظی توضیح اور اس کا معنی (لاإلٰہ إلا ﷲ)یہ جملہ اسمیہ ہے ،اس میں ’’لا‘‘ حرفِ نفی ہے، یہ ’’لا‘‘ نفیٔ جنس کا فائدہ دیتا ہے، اس قسم کی نفی ازحد عموم کافائدہ دیتی ہے، گویا(لاإلٰہ إلا ﷲ)ایک ایسا جملہ ہے جس کاآغاز ،نفیٔ عام سے ہوتا ہے اور اختتام اثباتِ خاص پرہوتاہے ؛کیونکہ ’’إلا ﷲ‘‘میں ’’إلا‘‘ اداۃِ حصر ہے۔اب ’’لاإلٰہ‘‘ جو آغازِ جملہ ہے کی نفیٔ عام کا معنی یہی ہوگا کہ ( اللہ تعالیٰ کے سوا )ہرشیٔ سے معبودہونے کی |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |