ایک اورحدیث سے ثابت ہے کہ قیامت کے دن چارارب نوے کروڑفرشتے جہنم کو کھینچ کر لائیں گے۔ عن عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنہ قال :قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم :(یؤتی بجھنم یومئذلھا سبعون الف زمام،مع کل زمام سبعون الف ملک یجرونھا)[1] عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جہنم کو اس طرح لایاجائے گا کہ اس کی سترہزار لگامیں ہونگی،ہرلگام پر سترہزارفرشتے مامورہونگے جو جہنم کو گھسیٹ کر لائیں گے۔ اس کے علاوہ جامع ترمذی اور مسند احمد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی منقول ہے: (أطت السماء وحق لھا أن تئط،مامن موضع أربع أصابع منھا إلا وفیہ ملک قائم للہ أو راکع أوساجد) [2] یعنی: آسمانوں میںفرشتوں کے( کثیرالتعدادہونے کے باعث ان کے وزن کی وجہ سے)مسلسل چرچراہٹ پیدا ہوتی رہتی ہے ،اور ایسا کیوں نہ ہوجبکہ آسمانوں میں چارانگلیوں کے برابر بھی کوئی جگہ خالی نہیں،جہاں کوئی فرشتہ اللہ تعالیٰ کے سامنے قیام ،یارکوع یاسجود میں مشغول نہ ہو۔ یہ تمام نصوص فرشتوں کے کثیر التعداد ہونے پر دال ہیں۔ سردار فرشتوں کابیان تمام ملائکہ کے سردار،تین فرشتے ہیں: (۱)جبریل (۲)میکائیل (۳)اسرافیل علیہم السلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ا پنی رات کی نماز کا افتتاح اس دعا سے کیا کرتے تھے: (اللھم رب جبریل ومیکائیل واسرافیل،فاطر السموات والارض ،عالم |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |