ترجمہ:انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیںدیاگیا کہ صرف اللہ کی کی عبادت کریں اسی کیلئے دین کو خالص رکھیں ۔ابراھیم حنیف کے دین پر اورنماز کوقائم رکھیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی ملت کا۔ مصارفِ زکاۃ کابیان قرآن مجید نے زکوٰۃ کے آٹھ مصارف مقرر کیئے ہیں، اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاۗءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللہِ وَابْنِ السَّبِيْلِ۰ۭ فَرِيْضَۃً مِّنَ اللہِ ۭ وَاللہُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ][1] ترجمہ :صدقے صرف فقیروںکیلئے ہیں اورمسکینوں کیلئے اور ان کے وصول کرنے والوں کیلئے اور ان کیلئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اورقرض داروں کیلئے اور اللہ کی راہ میں اور راہرومسافروں کیلئے، فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم وحکمت والا ہے۔ مذکورہ آیاتِ قرآنی سے واضح ہوگیا کہ زکوٰۃ،نماز کی قرین ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں عمل باہم مربوط ہیں،چنانچہ اگر کوئی شخص نمازتواداکرے لیکن زکوٰۃ نہ د ے،یا زکوٰۃ تواداکرے لیکن نماز کا تارک ہو تواس کی تمام ترسعی لاحاصل ہوگی۔ مانعین زکاۃ کے متعلق ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کاا نتہائی سخت مؤقف سلف صالحین ان دونوں فریضوں کے مابین تفریق،انتہائی معیوب قراردیتے تھے، امیر المؤمنین سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں جب لوگوں نے زکوٰۃ دینے سے انکارکیا تو آپ نے فرمایاتھا: (وﷲ لأقاتلن من فرق بین الصلاۃ والزکاۃ )یعنی: اللہ کی قسم!میں ان لوگوں سے ضرور لڑونگا جنہوں نے نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کھڑی کردی ہے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |