صحابہ (تھوڑی تعداد کے علاوہ ) جہنم میں جائیں گے۔ پھر اگر اس شخص کے زعم کے مطابق،اکثر صحابہ (علاوہ بعض کے) جہنمی ہیں،توکتاب وسنت تو ہم تک صحابہ کرام کے طریق ہی سے پہنچا ہے ،وہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بعد میں آنے والے لوگوں کے درمیان واسطہ ہیں ،تو پھر لوگوں کے پاس کون سا حق اور کون سی ہدایت ہے؛کیونکہ ناقل میں قدح اور جرح منقول میں قدح اور جرح کے مترادف ہے۔ امام ابو زرعۃ الرازی( المتوفیٰ :۲۶۴)فرماتے ہیں : ’’اذا رأیت الرجل ینتقص أحدا من أصحاب رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فاعلم أنہ زندیق وذلک أن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عندنا حق والقرآن حق ، وإنما ادّٰی إلینا ھذا القرآن والسنن أصحاب رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وإنما یریدون أن یجرحوا شھودنالیبطلوا الکتاب والسنۃ ، والجرح بھم أولیٰ وھم زنادقۃ ‘‘ [1] ترجمہ: جب تم کسی شخص کو اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جرح کرتے ہوئے دیکھوتو یقین کرلو کہ وہ زندیق ہے؛ کیونکہ ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں ،اور قرآن بھی حق ہے، ہماری طرف قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پہنچانے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، یہ زنادقہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ان گواہوں (صحابہ کرام) پر جرح کرکے کتاب وسنت کو باطل کردیں، حالانکہ یہ خود جرح وقدح کے مستحق ہیں اور زندیق ہیں۔ وزنِ اعمال پر ایمان کابیان یومِ آخرت پر ایمان کیلئے ضروری ہے کہ وزنِ اعمال پر ایمان لایا جائے،چنانچہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ رب العزت قیامت کے دن اپنا عدل قائم کرنے کیلئے بندوں کے اعمال تولے گا،اس |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |