ترجمہ:’’(کیا یہ خود ساختہ معبود بہترہیں) یا وہ (اللہ) جس نے آسمانوں اورزمین کوپیداکیا اور تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا؟ پھر ہم نے اس (پانی) سے پررونق باغات اگائے ،کہ تمہیں ان (باغات) کے درخت اگانے کی (قدرت) نہ تھی کیا اللہ کے ساتھ کوئی اورمعبود ہے؟بلکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو (اللہ کے)برابر (ہمسر) ٹھہراتے ہیں (کیا یہ خودساختہ معبود بہتر ہیں)یا وہ (اللہ) جس نے زمین کو ٹھہرنے کے لائق بنایا اور اس کے درمیان نہریںبنادیں اور اس کیلئے مضبوط پہاڑبنادیئے اور دوسمندروں کے درمیان آڑ بنادی ،کیا اللہ کے ساتھ کوئی اورمعبود ہے؟ (نہیں)بلکہ ان کے اکثر علم نہیں رکھتے (کیا یہ خود ساختہ معبود بہترہیں) یا وہ (اللہ)جولاچار کی(دعا) قبول کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور وہ برائی دور کردیتا ہے اور وہ تمہیں زمین میں جانشین بناتا ہے ،کیا اللہ کے ساتھ کوئی اورمعبودہے؟ تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو(کیا یہ خود ساختہ معبود بہترہیں) یا وہ (اللہ)جوتمہیں خشکی اور تری کے اندھیروں میں راہ دکھاتا ہے اور وہ جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں بھیجتا ہے،کیا اللہ کے ساتھ کوئی (اور) معبود ہے ؟اللہ برتر ہے اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں(کیا یہ خود ساختہ معبود بہترہیں) یا وہ (اللہ) جومخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے اور پھر وہ اسے لوٹائے گا اور وہ جوتمہیں آسمان وزمین سے رز ق دیتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی (اور)معبود ہے؟ کہہ دیجئے اگرتم سچے ہوتواپنی دلیل لے آؤ‘‘ ان پانچوں آیات میں توحید ربوبیت سے متعلق بہت سے امور کی تقریر موجود ہے،مثلاً:زمین وآسمان کاخلق،آسمان سے بارش برسانا، اس بارش کے نتیجہ میں باغات پیداکرنا،زمین کو قرار بخشنا، نہروں کانظام چلانا ،پہاڑوں کی تخلیق،بروبحر کی ظلمات میں راہنمائی اور آسمان وزمین سے رزق کی عطا وغیرہ،یہ سب امورِ ربوبیت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام امور کے ذکر کے سیاق میں باربار یہ سوال فرمایا ہیـ:(ئَ اِلٰہٌ مَّعَ ﷲِ) کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہوسکتا ہے ؟اس کامطلب یہ ہے کہ جوذات ان تمام امورِ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |