Maktaba Wahhabi

239 - 271
دوسرافرق یہ ہے کہ ارادۂ کونیہ کاواقع اور رونما ہونا ضروری ہے،جبکہ ارادۂ شرعیہ اس شخص کے حق میں حاصل ہوگا جسے اللہ تعالیٰ کی توفیق میسر ہو ،اوراس شخص کو حاصل نہیں ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی توفیق سے محروم ہو۔ کچھ الفاظ ایسے ہیں جو کونی اور شرعی دونوں معنی دیتے ہیں،مثلاً: القضاء،التحریم،الاذن، الامر، الکلمات وغیرہ ۔ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی مایۂ ناز تألیف ’’شفاء العلیل‘‘ کے (۲۹) ویںباب میں ان الفاظ کیلئے قرآن وحدیث سے بہت سی مثالیں ذکر فرمائی ہیں۔ لوح محفوظ کا لکھاہوا بلاتغیر وتبدل رونما ہوکررہے گا اللہ تعالیٰ نے جن امور کے فیصلے فرمالئے اور انہیں لوحِ محفوظ میں لکھ دیاوہ بلاتغیر وتبدل رونما ہوکر رہیں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَۃٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَہَا۰ۭ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَي اللہِ يَسِيْرٌ][1] ترجمہ: نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے نہ (خاص)تمہاری جانوں میں،مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رفعت الاقلام وجفت الصحف) یعنی تقدیر لکھ کر قلم اٹھالئے گئے اور صحیفے خشک ہیں۔(لہذا وہی کچھ ہوگا جو قلموں نے صحیفوں پر لکھ دیا ہے)
Flag Counter