نیز فرمایا:[فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ] قسم ہے تیرے رب کی یہ لوگ جب تک آپ کو اپنے اختلافات میں حَکم نہیں مان لیتے اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتے۔ 10( محمدرسول ﷲ) کی شہادت کا ایک اہم اورلازمی تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دل وجان سے ایسی محبت کی جائے جو دنیا کی ہرشیٔ کی محبت سے زیادہ ہو، یہ بات بھی بندے کے ایمان کے ساتھ مربوط ومنسلک ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (لایؤمن احدکم حتی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین) یعنی تم اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک مجھے اپنے والد،اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ بنالو۔ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی محبت کے تقاضے اس محبت کی تکمیل کیلئے ہر اس شیٔ سے محبت کرنی پڑے گی جس جس شیٔ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت ہے ،مثلاً:قرآن وحدیث ،صحابہ کرام،مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج امہات المؤمنین اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر آل واولادوغیرہ۔ اسی محبت کا ایک لازمی تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک مشن سے محبت کی جائے،اس مبارک مشن کاآغاز (قولوالاإلٰہ إلا ﷲ) یعنی دعوتِ توحید سے ہوا ،جو پوری زندگی جاری رہا اور ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ مبارکہ کی اتباع کی تلقین جاری رہی ،گویا توحید وسنت سے محبت ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے لازمی تقاضوں میں شامل ہے۔ اسی محبت کا لازمی تقاضا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود وسلام پڑھناہے۔جس کاحکم قرآن پاک میں مذکور ہے: [اِنَّ اللہَ وَمَلٰۗىِٕكَتَہٗ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِ۰ۭ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْہِ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |