یعنی: اللہ تعالیٰ کیلئے بیت اللہ کا حج کرنا،لوگوں پر فرض ہے،وہ لوگ جو اس کی استطاعت رکھتے ہیں اور جو کفرکرے گا (اس پرواضح ہو ) اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔ آیتِ مبارکہ میں کلمہ (علی)فرضیت کی دلیل ہے،نیز آیتِ مبارکہ بصراحت بتلارہی ہے کہ اس کی فرضیت کو نہ ماننا کفرہے،نیز قولہ تعالیٰ:[فَاِنَّ اللہَ غَنِىٌّ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ] سے یہ بات مفہوم ہورہی ہے کہ حج کے تمام تر فائدے لوگوں کیلئے ہیں ، اسی لئے دوسرے مقام پر ارشاد ہے: [لِّيَشْہَدُوْا مَنَافِعَ لَہُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللہِ فِيْٓ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ …الآیۃ][1] یعنی:تاکہ حجاج کرام فریضہ حج اداکرتے ہوئے اپنے منافع (دنیاوآخرت کے )سمیٹ لیں اور ایام معلومات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہیں۔ فرضیتِ حج کیلئے صحیح مسلم کی درج ذیل حدیث کا معلوم ہونا ضروری ہے، یہ حدیث ایک انتہائی اہم علم بھی دیتی ہے: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم :(أیھا الناس قد فرض علیکم الحج فحجوا ) فقال رجل أکل عام ؟فقال:(لوقلت نعم لوجبت، ولمااستطعتم) ترجمہ: ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو!تم پر حج فرض کردیاگیا ہے،لہذا ضرور حج کرو۔ایک شخص نے کہا :کیا ہرسال ؟تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو تم پر ہرسال حج فرض ہوجائے گا،اورپھر تم ا س کی استطاعت نہ رکھوگے۔ یہ حدیث جہاں فرضیتِ حج کی دلیل ہے،وہاں اس بات پربھی دلیل ہے کہ حج زندگی میں ایک بار فرض ہے،ہرسال نہیں۔ اس حدیث سے ایک انتہائی نفیس نکتہ یہ حاصل ہور ہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہرفرمان کس |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |