امر غیر اللہ کیلئے انجام نہیں دیاجاسکتا،حتی کہ کسی ملک مقرب کیلئے بھی نہیں، بلکہ کسی نبی مرسل کیلئے بھی نہیں،کوئی دوسرا بھلا کس شمار میں ہوسکتاہے؟ 4 ایمان باللہ کے تعلق سے چوتھی چیز جس پر ایمان لانا ضروری ہے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات پر کماحقہ ایمان لایاجائے،جس کی مختصراً وضاحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس میں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت مبارکہ میں، اللہ رب العزت کے جواسماء وصفات بیان فرمادیئے ہیں،انہیں اس طرح ماناجائے جس طرح اس ذاتِ واجب الوجود کے لائق ہے،اور اس ماننے میں تحریف،تعطیل،تکییف اورتمثیل وغیرہ کا کوئی شائبہ تک نہ ہو،اسماء وصفات پر مشتمل نصوص خواہ وہ قرآنی آیات ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ہوں، میں اگر کسی قسم کی تحریف کا کوئی عنصر شامل ہوگیا تو ایمان ب اللہ قطعاً متحقق نہ ہوگا،بلکہ وہ انسان ایمان ب اللہ کے امتحان میں بری طرح ناکام ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے متعلق سلف صالحین کا عقیدہ اسماء وصفات کے تعلق سے سلف صالحین کا عقیدہ دوچیزوں پر مشتمل ہے1اثبات 2تنزیہ ۔ اثبات سے مرادیہ ہے کہ ہر صفت کمال، اللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے،اس طرح کہ اس اثبات میں تشبیہ کا کوئی شائبہ نہ ہو؛تاکہ فرقہ ضالہ مشبھہ کاردہوجائے۔ تنزیہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہراس صفت سے پاک،مبری اور منزہ ماناجائے جس میں کسی نقص یاعیب کاشائبہ ہو،اس طرح کہ اس تنزیہ میں تعطیل کا کوئی شائبہ شامل نہ ہو؛تاکہ منکرین صفات مثلاً :جہمیہ اور معتزلہ وغیرہ کا ردہوجائے۔ اثبات اور تنزیہ دونوں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اکٹھے مذکور ہیں: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |