ہرہدایت یافتہ انسان کیلئے ہدایت ،اور گمراہ شخص کی گمراہی ، اللہ تعالیٰ کی مشیئت وارادہ سے حاصل ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے بندوں کیلئے سعادت اور ضلالت کا راستہ بیان فرمادیا ہے ،اور انہیں زیورِعقل سے بھی آراستہ فرمادیا جس کی مددسے وہ نفع بخش اور نقصان دہ چیز میں تمیز کرسکیں، چنانچہ جو ہدایت کا انتخاب کرکے اس پر رواں دواں ہوگیا وہ ضرور بالضرور سعادتِ کاملہ کے عظیم صلہ کو حاصل کرلے گا۔سعادت کی اس راہ پر چلنے میں بندے کی مشیئت وارادہ کو پورا پورا دخل حاصل ہے ،اور بندے کی یہ مشیئت وارادہ مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی مشیئت وارادہ کے تابع ہے، اور ہدایت کا یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے فضل واحسان کے بہ سبب ہے۔اورجس شخص نے طریقِ ضلالت کا انتخاب کرکے اسے اپنالیا وہ یقینا شقاوت (بدبختی) کے گڑھے میں جاگرے گا، بندے کے گمراہی کے راستہ کو منتخب کرنے میں اس کی مشیئت وارادہ کو مکمل دخل حاصل ہے ،اور بندے کی یہ مشیئت وارادہ ، اللہ تعالیٰ کی مشیئت وارادہ کے تابع ہے، اور شقاوت کا یہ معاملہ عدل کے بہ سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [اَلَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ عَيْنَيْنِ۔ وَلِسَانًا وَّشَفَتَيْنِ ۔ وَہَدَيْنٰہُ النَّجْدَيْنِ ][1] ترجمہ:کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں ۔ اور زبان اور ہونٹ (نہیں بنائے)۔ ہم نے دکھا دیئے اس کو دونوں راستے۔ نیز فرمایا: [اِنَّا ہَدَيْنٰہُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّاِمَّا كَفُوْرًا][2] ترجمہ:ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |