قاضی عیاض رحمہ اللہ شرحِ صحیح مسلم میں فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث تمام ظاہری وباطنی عبادات کا مجموعہ ہے،اس میں امورِ ایمان بھی ہیں اور ظاہری اعمال بھی، نیز یہ حدیث اخلاص کی تعلیم اور آفاتِ اعمال سے تحفظ جیسے امورپر بھی مشتمل ہے،تمام علومِ شریعت اسی حدیث کی طرف لوٹتے ہیںاور اسی حدیث سے پھوٹتے ہیں…‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث علوم ومعارف اور آداب ولطائف کی بہت سی انواع پر مشتمل ہے،بلکہ یہ حدیث اصلِ اسلام ہے ۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’مناسب ہوگا کہ اس حدیث کو اُم السنۃ(یعنی سنت کی ماں)کا نام دیاجائے؛کیونکہ یہ حدیث تقریباً جملہ علومِ شریعت کومتضمن ہے۔‘‘ ابن دقیق العید رحمہ اللہ کا قول ہے:’’جس طرح سورہ فاتحہ اُم القرآن ہے اس طرح یہ حدیث اُم السنہ ہے۔‘‘ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یہ بڑی عظیم حدیث ہے، جوپورے دین کی شرح پر مشتمل ہے ۔‘‘ اس حدیث کے وارد ہونے کا قصہ واضح ہو کہ بروایت صحیح مسلم،اس حدیث کو عبد اللہ بن عمرنے اپنے والد عمربن خطابرضی اللہ عنہما سے ذکرفرمایاہے،صحیح مسلم کے سیاق کے مطابق ایک سبب ظاہرہواتھا،جس کی بناء پر عبد اللہ بن عمرنے اپنے والدگرامی کی روایت سے اس حدیث کو بیان فرمایا۔ وہ قصہ صحیح مسلم میں اس طرح مذکورہے: عن یحیی بن یعمر قال: کان أول من قال فی القدر بالبصرۃ معبد الجھنی، فانطلقت أنا وحمید ابن عبدالرحمن الحمیري حاجین أو معتمرین، فقلنا، لو لقینا |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |