Maktaba Wahhabi

103 - 271
الغیب والشھادۃ ،أنت تحکم بین عبادک فیما کانوا فیہ یختلفون …الحدیث) [1] یعنی :اے اللہ !اے جبریل،میکائیل اور اسرافیل کے رب!اے آسمانوں اورزمینوں کے پیداکرنے والے!اے عالم الغیب والشھادۃ، تو اپنے بندوں کے بیچ،جن چیزوں میں وہ اختلاف کرتے ہیں، کا فیصلہ فرمانے والاہے…الحدیث اس حدیث میں تینوں رؤساء الملائکہ کا ذکر ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کو ان تینوں فرشتوں کے رب ہونے کا واسطہ دیتے ہیں ۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ تینوں فرشتے کسی نہ کسی طور حیات یعنی زندگی بہم پہنچانے پر مقرر ومامور ہیں ، چنانچہ جبریل علیہ السلام مامورِوحی ہیں جو حیاتِ قلوب کا پیغام ہے، جبکہ میکائیل علیہ السلام بارش برسانے پر مامور ہے جو زمین اور اس پر بسنے والے جانداروں اور پودوں وغیرہ کی حیات ہے، اوراسرافیل کی ڈیوٹی نفخِ صور پر ہے،جس کے دوبارہ پھونکے جانے کے بعد تمام مخلوق جو موت کاشکارہوچکی تھی زندہ ہوجائے گی۔ فرشتوں کے منصوص نام واضح ہو کہ گوفرشتے اللہ تعالیٰ کی کثیرالتعداد مخلوق ہیں،مگر ہمیں ان میں سے بہت کم فرشتوں کے نام معلوم ہوسکے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ فرشتے،عالَم غیبی ہیں،جن کی ہرخبر کا انحصار اللہ تعالیٰ کی وحی پر ہے، اور اللہ تعالیٰ کی وحی سے چند فرشتوں کے نام ثابت ہیں۔ 1،2جبریل اور میکائیل علیہما السلام کے نام سورۃ البقرۃکی اس آیت میں مذکور ہیں: [مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلہِ وَمَلٰۗىِٕكَتِہٖ وَرُسُلِہٖ وَجِبْرِيْلَ وَمِيْكٰىلَ فَاِنَّ اللہَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِيْنَ][2]
Flag Counter