[وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً۰ۚۛ كَذٰلِكَ۰ۚۛ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِيْلًا ][1] یعنی:اورکہا ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا کیوں نہیں اتاراگیا اس پر(یہ) قرآن اکٹھا ایک ہی بار؟ اسی طرح(ہم نے اتارا) تاکہ ہم مضبوط کردیں اس کے ذریعے سے آپ کادل اور ہم نے پڑھا اسے تھوڑا تھوڑا کرکے پڑھنا ۔ 5قرآنِ مجید کو سابقہ تمام کتب کیلئے ’’مھیمن‘‘ قرار دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: [وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْہِ مِنَ الْكِتٰبِ وَمُہَيْمِنًا عَلَيْہِ فَاحْكُمْ بَيْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ][2] یعنی:اورہم نے اتاری آپ کی طرف کتاب جوحق کے ساتھ ہے تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے کی تمام کتب کی اور ان پر مھیمنہے ،پس آپ ان کے درمیان فیصلہ کیجئے اس چیز کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی ہے۔ عبد اللہ بن عباسرضی اللہ عنہما سے( مھیمن) کامعنی (امین )منقول ہے، یعنی قرآن پاک سابقہ تمام کتب پر امین ہے۔ابن جریر (امین) ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :قرآن پاک کتبِ سابقہ پر امین ہے،چنانچہ قرآن پاک،کتب ِسابقہ کی جس خبر کی موافقت کرے وہ حق ہے اور جس کی مخالفت کرے وہ باطل ہے۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے ( مھیمن) بمعنی (شہید) بھی منقول ہے، جبکہ انہی سے اس کی تیسری تفسیر یہ بھی ثابت ہے کہ قرآن مجید سابقہ تمام کتب پر حاکم ہے۔ حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں: یہ تینوں تفسیریں قریب المعنی ہیں، اور لفظِ مھیمن ان تینوں |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |