قدر اہم اور مؤکد ہے،چنانچہ اس سائل کے جواب میں اگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف لفظ( نعم )یعنی :ہاں کہہ دیتے تو تمام مسلمانوں پر ہرسال حج کرنا فرض ہوجاتا۔ ادائیگیٔ حج میں جلدی کرنی چاہئے اگر ہرسال حج کرنا فرض ہوجاتاتو کس قدر دشوارہوتا،شریعتِ مطہرہ نے زندگی بھرکیلئے صرف ایک بارحج کا حکم دیکر ہمارے لئے کتنی آسانی پیدافرمادی،چنانچہ اس آسانی پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالانا چاہئے، جس کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ادائیگیٔ حج میں تاخیر نہ کی جائے بلکہ ایک انسان کو جونہی استطاعت میسرآجائے فوراً حج کرلے،بلاعذر حج کو مؤخر کرتے رہنے پر وہ یقینا گناہگارہوگا۔ مسند احمد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:(تعجلوا إلی الحج فإن أحدکم لایدری مایعرض لہ )یعنی: فریضہ حج کی ادائیگی میں جلدی کرو ؛کیونکہ تمہیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ آگے تم پر کیا بیتنے والی ہے۔ ایک بار سے زائد حج،نفلی شمارہوگا،مسند احمد اور کتبِ سنن وغیرہ میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے:(الحج مرۃ فمن زاد فھو تطوع)یعنی:حج ایک بار فرض ہے،جس نے ایک بار سے زائد حج کیے وہ نفل ہونگے۔ میت کی طرف سے حجِ بدل کے متعلق ایک انتہائی اہم مسئلہ واضح ہوکہ ایک شخص طاقت ہونے کے باوجود فریضہ حج کو مؤخر کرتا رہا اور حج کئے بغیر ہی مرگیا تواس کے وارث اس کی طرف سے حج ادا نہیں کریں گے؛کیونکہ وہ اپنی زندگی میں حج کرنا چاہتا ہی نہیں تھا، تو اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے کیونکر حج کیاجائے گا ۔ شیخ صالح بن عثیمین رحمہ اللہ ایک سوال کا جواب دیتے ہیں،سوال یہ ہے کہ جس شخص نے حج نہ کیا ہوکیا اس کے ورثاء اس کے ترکہ میں سے حج کی رقم نکال سکتے ہیں ؛تاکہ اس کی طرف سے حج کروالیاجائے ؟ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |