مطلق اورعام نفی ،اور ’’إلا ﷲ‘‘جو اختتامِ جملہ ہے اورحصر کے سیاق میں ہے کا معنی یہی ہوگا کہ معبود صرف اورصرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اس عظیم الشان کلمہ میں مندرج ،نفیٔ عام اوراثباتِ خاص کے اس عقیدہ کی ایسی گواہی مطلوب ہے ،جس میں انسان کا زبان کا اقرار ،قلبی اعتراف اور بقیہ بدن کے تمام اعمال، اللہ رب العزت کی توحید پر قائم ہوںاورکہیں بھی شرک کا شائبہ تک نہ ہو۔ واضح ہو کہ کلمہ(لاإلٰہ إلا ﷲ)میں،’’لا‘‘نفیٔ جنس ہے ،اور کلام میں جب یہ ’’لا‘‘آئے گا تواس کے اسم اورخبر دونوں کاہوناضروری ہے،اس جملہ میں إلٰہ ’’لا‘‘کا اسم ہے،جبکہ اس کی خبر محذوف ہے ،جو کہ’’حَقٌّ‘‘ ہے،تقدیر جملہ یوں ہوئی ’’لاإلٰہ حق إلاللہ ‘‘اس کامعنی یہ ہوگا کہ کوئی حق معبود نہیں ہے مگر اللہ تعالیٰ۔ گویا یہ کلمہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ دیگر معبودوں کے موجود ہونے کی نفی نہیں کررہا بلکہ حق معبودوں کی نفی کررہا ہے،گویا اس کائنات میں مشرکین نے مختلف معبود بنارکھے ہیں،مگر ان میں سے کوئی معبود حق نہیں ہے بلکہ سب کے سب باطل ہیں،معبودِ حق صرف اللہ رب العزت ہے۔یہ معنی قرآنِ حکیم نے ذکر فرمایاہے: [ذٰلِكَ بِاَنَّ اللہَ ہُوَالْحَقُّ وَاَنَّ مَا يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَالْبَاطِلُ][1] یعنی: بے شک اللہ تعالیٰ ہی معبودِ حق ہے اور جن جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں۔ اس آیت ِمبارکہ میں قرآنِ پاک نے معبودانِ باطلہ کے موجود ہونے کا انکار نہیں کیا بلکہ ان کے حق ہونے کا انکار کیا ہے۔ ہماری اس تقریر سے ان لوگوں کا ردہوتا ہے جو’’لا‘‘کی خبرِ محذوف’’مَوْجُوْدٌ‘‘ قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ معبودانِ باطلہ بکثرت موجود ہیں،لہذا موجود کی تقدیر نافع نہ ہوگی،اصل مقصود تو ان موجود |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |