یعنی: سوائے نمازیوں کے ، جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی اختیار کرتے ہیں۔ سورہ (المعارج ) کے اسی سیاق کے آخر میں فرمایا: [وَالَّذِيْنَ ہُمْ عَلٰي صَلَاتِہِمْ يُحَافِظُوْنَ][1] یعنی: مومن وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ گویا متقین کے اوصاف کے تذکرہ میں پہلاوصف، حفاظت ِنماز اورآخری وصف بھی، حفاظتِ نماز ذکرہے،جویقینا نماز کی اہمیت کی دلیل ہے۔ آدابِ نمازجن کالحاظ رکھنا انتہائی ضروری ہے اس اہمیت کا تقاضہ یہ ہے کہ ادائیگیٔ نمازمیں اُن تمام امور کا مکمل لحاظ رکھا جائے،جن کی شریعت میں تاکید وارد ہے،مثلاً: ادائیگیٔ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی اتباع،حفاظتِ اخلاص،حفاظتِ اوقات،باجماعت اداکرنا،حضورِ قلبی اورخشوع وخضوع کا مظاہرہ وغیرہ۔ جہاں تک ادائیگیٔ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ مبارکہ کے امتثال واتباع کاتعلق ہے تویہ نکتہ انتہائی اہم اورضروری ہے،جس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: [حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰى۰ۤ وَقُوْمُوْا لِلہِ قٰنِتِيْنَ فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا۰ۚ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللہَ كَـمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ ][2] یعنی:حفاظت کرونمازوں کی اور(بالخصوص)نماز عصر کی اور کھڑے ہوجاؤ اللہ کیلئے فرمانبرداری کرتے ہوئے،اگر تم پر خوف کی کیفیت طاری ہو تونمازپڑھوچلتے ہوئے یا سوار ،پھر جب تم امن میں آجاؤتو ذکرکرو اللہ کا (یعنی نمازپڑھو)جس طرح اس نے تمہیں سکھادیا ہے ،وہ جوتم نہیں جانتے تھے) |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |